مغل بادشاہ اورنگزیب کی بیٹی کانام زیب النساء بیگم تھا جو حسن و جمال اور سیرت میں اپنی پھوپھیوں (جہان آراء بیگم اور روشن آراء بیگم)سے کسی طرح کم نہیں تھی۔ تمام مورخین اس کی قابلیت کے معترف ہیں۔ اس کے سیاسی کارنامے اس امر کی دلیل ہیں کہ پردہ نشین خاتون ہونے کے باوجود علم و فضل میں حد درجہ کمال رکھتی تھی۔ اس کے کارناموں کی وجہ سے وہ آج بھی تاریخ کے صفحات میں زندہ وتابندہ ہے۔
زیب النساء بیگم پانچ فروری ۹۳۶۱ء کو دہلی میں پیدا ہوئی۔ اس کی چار اور بہنیں تھیں لیکن جو دولتِ علم و فضل اس کو نصیب ہوئی وہ اس کی بہنوں کو تو کیا شاہی خاندان میں بھی سوائے چند ایک کے کسی اور کو حاصل نہ ہوسکی۔بادشاہ عالمگیر نے کم سنی میں ہی اس کی تعلیم کی طرف کافی توجہ مبذول کئے رکھی۔ پہلے روشن آراء بیگم کے سپرد اس کی تعلیم ہوئی اور کمسنی میں ہی اس نے کلام مجید حفظ کر لیا۔ بادشاہ نے اس موقع پر ایک جشن نہایت دھوم دھام سے منایا جس میں تمام علماء و صلحائے زمانہ مدعو کئے گئے۔ اس موقع پر سب بادشاہ کی سخاوت سے فیض یاب ہوئے۔ زیب النساء بیگم کو بھی تیس ہزار اشرفیاں انعام میں دی گئیں۔