سلطنت عثمانیہ کا ساتواں سلطان محمد فاتح بیرونی فتوحات اور اندرونی اصلاحات کی بنا پر بہت مشہور ہے۔ اس نے 1451ء سے لیکن1481ء تک ترکی پر حکومت کی۔ اس نے مشرق وسطیٰ اور فارس سمیت یورپ کے بہت سے ممالک کو فتح کر کے اپنی حکومت میں شامل کیا۔ بحیثیت سپہ سالار اس نے کسی جنگ میں شکست نہ کھائی۔ جب اس کی وفات ہوئی تو یورپ کے کلیساؤں میں گھنٹیاں بجا کر سجدہ شکر بجا لایا گیا اور تمام یورپ میں ایک ہی پیغام پہنچایا گیا کہ:”عقاب کی آنکھیں بند ہوگئیں“۔
سلطان محمد بن سلطان مراد خان المعروف محمد فاتح 30مارچ 1432 ء میں سلطنت عثمانیہ (موجودہ ترکی) کے شہر ایڈرین میں پیدا ہوا۔ اس کے والد کا نام سلطان مراد خان دوم تھا جبکہ اس کی والدہ کا نام ہما ولید خاتون بن عبداللہ تھا جو کہ ایک غلام لڑکی تھی۔سلطان مراد دوم کی چار بیویاں تھیں ور سب کی اولاد یں تھی لیکن سلطان کو اپنے بیٹوں میں سے جو سب سے زیادہ پسند تھا وہ سلطان محمد فاتح ہی تھا۔ ا چھے کردار اور نفاست کو دیکھ کرسلطان محمد فاتح کی تعلیم و تربیت بڑے اہتمام سے کی گئی۔ اس کی اتالیقی پر وقت کے بڑے بڑے استاد اور علماء کو مقرر کئے گئے۔ اسی کا نتیجہ یہ نکلاکہ سلطان محمد اپنی مادری زبان ترکی کے علاوہ عربی،فارسی، لاطینی، عبرانی اور یونانی زبانوں پر مہارت رکھتا تھا۔