ہر طرف آگ، بارود اور دھوئیں کے بادل چھائے ہوئے تھے۔ اس آگ کے طوفان میں ایک پرجوش جوان ہر قسم کے خطرے سے بے نیاز ہو کر اگلے مورچوں کے درمیان دوڑ دوڑ کر شجاعت کا ایک نیا ورق لکھ رہاتھا۔ یہ سوار محمد حسین شہید نشان حیدر تھے۔ان کے خاندان کے کسی فرد کے بھی یہ وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کا بیٹا وطن عزیز کی خاطر اپنی جان،جان آفرین کے سپرد کر دے گا اور ان کے خاندان کا نام امرکرجائے گا۔سوار محمد حسین پوری دنیا کی فوجی تاریخ میں یقیناًایک مثال کا درجہ رکھتے ہیں کہ وہ ایک ڈرائیور ہونے کے باجود حملہ آور دشمن پر اپنی گن سے پل پڑے اور انہیں بھاگنے پر مجبو رکردیا۔
سوار محمد حسین شہید1971کی جنگ میں اپنے ساتھیوں کو ایک مورچہ سے دوسرے مورچے تک اسلحہ پہنچاتے رہے۔ انہوں نے مجموعی طور پر دشمن کے 16ٹینکوں کو تباہ کیا اور شکرگڑھ کے محاظ پر دشمن کو ایک بہت بڑے علاقے سے بے دخل کر دیا۔ دشمن نے بوکھلاہٹ میں آکر ان کی پوزیشن پر حملہ کر دیا۔ 10دسمبر1971 کوظفروال۔ شکر گڑھ کے علاقے ہرڑخو رد میں دشمن کے بڑھتے ہوئے ٹینک کی نشاندہی کے لئے جیسے ہی وہ مورچے سے اٹھے ، دشمن نے مشین گن کی گولیوں کی بوچھاڑسے ان کا سینہ چھلنی کردیا ۔وہ موقع پر ہی جام شہادت نوش کر گئے لیکن ان کے جانباز ساتھیوں نے دشمن کو پسپا کر دیا۔