پاکستان میں بہت ہی کم شاعر ایسے ہوں گے جو اتنے باصلاحیت اورمشہور ہو کر بھی مایوس ہوئے اور حالات کے بے رحم تھپیڑوں کے سامنے شکست کھا کر اپنا وجود کھو بیٹھے ۔ان میں سے ایک نام ساغر صدیقی کاہے۔ ان کی شاعری کے بلند وبالا مرتبے کو اس لئے بھی اجاگر نہیں کیا جا سکاکہ وہ بے یار ومدد گار اور بے گھر شاعر تھے جن کی ایک نظم کی قیمت شراب کی ایک بوتل یا مارفیا کا ایک انجکشن مقرر تھا ۔اپنی اسی بے توقیری کی ذلت کو برداشت نہ کرتے ہوئے وہ معاشرے سے کچھ اس طرح مایوس ہوئے کہ کسی سے بات کرنا بھی گوارا نہ کرتے تھے۔
حالات سے بددل ہو کرانہوں نے اپنے لبوں پر چپ کے تالے لگا دئیے ۔ ان کی وفات کے بعد کچھ غمخواروں نے ان کی شاعری کا مجموعہ کلام ’’ساغر صدیقی ‘‘کے نام سے چھپوایا ۔وہ اپنے وقت کے بہت بڑے شاعر تھے جن کا موازنہ قتیل شفائی، احمد فراز اورمنیر نیازی سے جیسے شعرا ء سے کرنا بے جا نہ ہو گا۔