Rashid Minhas Shaheed

پاکستان کے دفاع میں پاک فضائیہ کی قربانیاں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ وطن عزیز پر جب بھی آزمائش کی گھڑی آئی پاک فضائیہ کے شاہینوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر لیبک کہا۔ ایسے ہی جانباز سرفروشوں میں ایک باوقار نام فلائٹ لیفٹیننٹ راشد منہاس کا ہے۔
20 اگست1 197ء کوایک تربیتی پرواز کے دوران ان کے جہاز کو ان کے انسٹریکٹر نے ہائی جیک کر لیا اور جہاز کا رخ زبردستی انڈیا کی طرف موڑ دیا۔راشد منہاس شہید نے جہاز کو واپس پاکستان لانے کی سرتوڑ کوششیں شروع کردیں ۔جہاز کے کاک پٹ میں ان کے اور انسٹریکٹر کے درمیان یہ کشمکش میدان جنگ بن گئی۔نوعمر تربیتی پائلٹ نے جب دیکھا کہ ان کا انسٹریکٹر ہر صورت میں جہاز کو انڈیا کی طرف لے کر ہی دم لے گا توانہوں نے دشمن کے قبضے میں جانے کی بجائے جہاز کو پاکستانی حدود(ٹھٹھہ کے قریب) کے اندر ہی زمین سے ٹکرا کر شہادت کو ترجیح دی ۔ یوں انہوں نے اپنی جان، جان آفرین کے حوالے تو کر دی لیکن وطن کی آن پر آنچ نہ آنے دی۔

اس ناقابل یقین سرفروشی کے اعتراف میں پائلٹ آفیسر راشد منہاس کو بعد از شہادت پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر عطا کیا گیا۔ وہ بہادری کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر پانے والے کمر عمر ترین پائلٹ ہیں۔ 

You might be interested