دولت قطر کی تاریخ پانچ ہزار سال پہلےسے شروع ہو کر موجودہ دور تک آ پہنچتی ہے۔ جزیرہ نما قطر پر تاریخ انسانی میں کئی اقوام نے حکومت کی ہے جن میں قدیم سیلکودین ،پارسی اور ساسانی شامل ہیں ۔
نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفےٰﷺ نے ہجرت مدینہ کے بعد 628 ء کو ساسانی گورنر منظر بن ساوہ کے پاس اپنے ایلچی بھیجے جن کے ہاتھ پر مقامی آبادی نے قطر کے امیر سمیت اسلام قبول کرلیا۔ آٹھویں صد ی میں یہ خطہ ہیروں کی تجارت کا مرکز بنا رہاجبکہ بنو عباسیہ کے دور میں کئی خاندانوں نے یہا ں سیاسی عروج حاصل کیا۔
بنی عتبہ نے کویت سے آکر جب بحرین کو فتح کیا تو 1747 ء میں آل خلیفہ ( پہلا امیر شیخ محمد بن الثانی) نے اس علاقے پر اپنی حکومت قائم کی اور حاکم قطر کہلانے لگا ۔ یہ علاقہ نجد کی وہابی تحریک اور آل خلیفہ کے درمیان تنازعہ کا سبب رہا۔ 1871 میں عثمانیوں نے یہاں اپنا سیاسی اثر ورسوخ بڑھایا جن کی حکومت 1915 تک قائم رہی۔
1916 میں یہ علاقہ برطانیہ کی حفاظت میں آگیا ۔یہاں اس وقت کے حکمران عبداللہ الثانی نے برطانیہ کی (پروٹیکٹوریٹ )عمل داری اس شرط پر قبول کی کہ اگر اس پر کوئی دشمن ملک سمندر یا خشکی کی طرف سے حملہ کرے گا تو برطانیہ اس کی حفاظت کرے گا۔ 1935 سے لیکر 1940 تک دخان کے مقام پر دنیا کا سب سے بہترین تیل کا ذخیرہ دریافت ہوا تو اس علاقے کی دنیا میں وقعت ہی بڑھ گئی۔ دنیا بھر سے لوگ یہاں آ آکر آباد ہونے لگے۔