نازک جذبوں کی امین، شاعری کے افق پر چمکنے والا ایک تابندہ ستارہ اور شاعری کی کتاب کو نوجوان نسل کے گھر گھر تک پہنچانے والی شاعرہ پروین شاکر نے پاکستان میں شاعری کی ڈوبتی ہوئی نیاّ کو سہارا دیا اور قارعین کو یہ سمجھایا کہ شاعری نازک اور سچے جذبوں کا نام ہے۔
ان کی شاعری میں محبت، تحریک نسواں، حقوق نسواں اور معاشرتی برائیوں کا عنصر نمایاں ہے لیکن ایک اور اثر ان سب پر ہی نمایاں ہے اور وہ ہے ان کی شاعری میں رومانویت۔ ان کی شاعری میں چاشنی اور محبت واضع نظر آتی ہے جبکہ اسلوب بیان بہت خوبصورت ہے۔ وہ اپنے کلام میں کنایہ، استعارہ، محاز مرسل اور تشبیہ کا برمحل استعمال کرتی ہیں۔ انکی شاعری محبت اور خوبصورتی کا خوب صورت امتزاج ہے۔ پروین شاکر نے اپنی شاعری میں بسااوقات لڑکی کا لفظ استعمال کیا ہے۔
انہوں لڑکی کیلئے معشوق کا لفٖظ بہت کم استعمال کیا ہے بلکہ مردوں کیلئے ا نہوں نے ہمیشہ عاشق کا لفظٖ استعمال کیا ہے۔ یہی ان کی شاعری کی ایک انفرادیت ہے جو ان کو اپنی دوسری ہم عصر شاعرات سے ممتاز بناتی ہے۔ انہوں نے محبت کو حقیقی اور مجازی دونوں معنوں میں استعمال کیا ہے لیکن زیادہ ترمجازی عنصرغالب نظر آتا ہے۔