اس کتاب میں بچے کے جوان ہوتے ہوئےدماغ میں ابھرتےہوئےباغیانہ افکار کو کنٹرول کرنے اور اس کی مناسب نشونما کے طریقوں کو بیان کرتے ہوئے مصنفین کہتے ہیں کہ کس طرح والدین اپنے بچے کے دماغ کو مضبوط کرکے اس کی بے ترتیبی کو کم کر سکتے ہیں ۔نظم و ضبط کے حوالے سے نظریہ جدید ترین نیورو سائنس پر عمل پیرا ہوکروالدین کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ بچے کی خستہ حالیوں ، غصے، چڑچڑاہٹ اور روزمرہ کی مایوسیوں کو دوستانہ ماحول کے یادگار لمحات میں تبدیل کرسکتے ہیں جس سے والدین اور بچے کے تعلقات مستحکم ہوتے ہیں جبکہ تعاون اور جذباتی لچک میں اضافہ ہوتا ہے۔
زیادہ تر والدین نظم و ضبط کو “سزا” کے مترادف سمجھتے ہیں۔جب کہ ایسا نہیں ہے ۔لفظ “نظم و ضبط” کا اصل مطلب “تدریس” ہے ۔ یہ ایک ایسا نظریہ ہے جو مشکلات سے دوچار والدین کے لئے ایک کشمکش پیدا کرسکتاہے ۔ نظم و ضبط کے ایک نئے انداز کو سیکھنے میں ، والدین کو چاہیےکہ اپنے بچوں کو نظم و ضبط کا پابند بنانے کےحوالے سے اپنی سوچ کو تبدیل کریں ۔ بہت کم والدین کہیں گے کہ ان کا مقصد اپنے بچوں کو سزا دینا ہے۔ تجربے سے بات سامنےآئی ہےکہ زیادہ تر والدین جانتے ہیں کہ سخت سزاؤں سے صحتمند تعلقات کو مطلوبہ اعتماد اور بے تکلفی کو فروغ نہیں ملتا ۔ مشکل لمحات کو درس و تدریس کے موقع کے طور پر استعمال کرنا ایک بہت ہی عمدہ اور تعمیری مقصد ہے ، جس میں والدین بچوں کے ساتھ ٹھوس تعلق قائم کرکے اور ان کی بہترین اعصابی پریشانی کو دور کرکے طویل مدتی فوائد اٹھا سکتے ہیں۔