نکولس کوپرنیکس یورپ کی نشاۃ ثانیہ کے زمانے یعنی سولہویں صدی کا ریاضی دان اور ہییت دان تھا ۔اس نے دنیا میں پہلی مرتبہ واضح انداز میں’’ نظام شمسی‘‘ کا ماڈل پیش کیا اور ثابت کیا کہ سورج زمین کے اردگر گرد نہیں گھومتا ،بلکہ سورج ساکن ہے اور زمین اور دیگر سیارے اس کے محور میں گھومتے ہیں۔ اسی محوری چکر کی وجہ سے زمین پر موسم بدلتے ہیں اور دن رات معرض وجود میں آتے ہیں۔اس نے اس محوری نظام کو’’ نظام شمسی‘‘ کا نام دیا ۔
اس سے اٹھارہ صدیاں پہلے نظام شمسی کا ایک ایسا ہی ماڈل ایک اور ماہر علم فلکیات آرسٹارکس نے بھی پیش کیا تھا لیکن اس وقت اس کے نظرئیے کو پذیرائی نہ مل سکی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس زمانے کے لوگ توہم پرستی کی وجہ سے اس بات پر کبھی قائل ہی نہیں ہو سکتے تھے کہ زمین حرکت پذیر ہے۔ کوپرنیکس نے اپنے مشہور زمانہ نظریہ کو 1543میں ایک کتابی صورت میں پیش کیا(اس کے انتقال کے دن اس کی کتاب چھپی)۔ اس کتاب کی اشاعت کے ساتھ ہی صدیوں سے پھیلی جہالت اور قیاس آرائیوں کاخاتمہ ہوگیا کہ نظام شمسی کے نظام کو حقیقت کے طور پر تسلیم کر لیا گیا۔