قیام پاکستان کے بعد پاکستان کے فوجی افسروں اور جوانوں نے تعداد میں کم ہونے کے باوجود اپنے سے کئی گنا زیادہ دشمن کو اس قدر مغلوب رکھا کہ اس نے کبھی بھی جارحیت کی جرات نہیں کی اور اگر کبھی سوچا تو بھی تو اسے منہ کی کھاناپڑی۔قیام پاکستان کے چند سال بعد مشرقی پاکستان کے سرحدی علاقے لکشمی پور پر ہندوستان نے زبردستی قبضہ کر لیا اوراس سرحدی گاؤں سے ہندوستان سمگلروں نے سرکاری سرپرستی میں سمگلنگ شروع کر دی جس سے پاکستان کی معیشت تباہ ہو نے لگی۔ اس کی روک تھا م پر میجر طفیل محمد شہید جیسے ایماندار آفیسر کو مامور کیا گیا۔
پاک فوج کی اعلیٰ قیادت نے یہ فیصلہ کیا کہ لکشمی پور کے علاقے پر دوبارہ قبضہ بہت ضروری ہے کیونکہ یہ علاقہ پاکستان کی ملکیت تھا۔ میجر طفیل محمد نے سر پر کفن باھند کر اپنے چند غیور جوانوں کے ہمراہ دشمن کو شدید لڑائی کے بعد اپنے علاقے سے نکال باہر کیا اور اسی تگ و دو میں وہ بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے لیکن دشمن سے اپنا علاقہ واپس لے لیا ۔حکومت پاکستان نے بہادری کے اعتراف میں انہیں ملک کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا۔