Major Muhammad Akram

میجر محمد اکرم شہید نشان حید کے بچپن کا ایک واقعہ مشہور ہے ۔ ایک دن ان کے استاد نے کلاس میں تمام بچوں سے فیس اکھٹی کر کے ایک رومال میں باندھ لی۔اس کے بعد وہ بچوں کو پڑھانے میں مصروف ہو گئے۔جب چھٹی ہوئی تو جلدی میں رومال اٹھانا بھول گئے اور اپنے گھر چلے گئے۔ مگر جونہی وہ گھر پہنچے تو انہیں رومال میں بندھی رقم یاد آگئی۔دوڑے دوڑے جب وہ کلاس روم میں آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ کلاس کا مانیٹر ’’ محمد اکرم ‘‘ہاتھ میں رومال لئے ان کا منتظر ہے۔استاد محترم کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ انہوں نے مانیٹر محمد اکرم کو جی بھر کر دعاؤں سے نوازا۔یہی بچہ بعد میں محمد اکرم شہید نشان حیدر کہلایا ۔

فرض شناسی کی عادت ہی اسے پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز کا مستحق بنا گئی۔جہلم کے گاؤں ڈنگہ سے تعلق رکھنے والے قوم کے اس بہادر سپوت نے1 197ء کی پاک بھارت جنگ میں مشرقی پاکستان کے محاذ ’’ ہلی سیکٹر‘‘ پر بڑھتے ہوئے دشمن کے ٹینکوں کو ٹینک شکن ہتھیاروں سے جلا کر بھسم کر دیا ۔ دشمن نے اپنے جلتے ہوئے ٹینکوں کو دیکھ کر میجر محمد اکرم شہید نشان حیدرکو گھیر ے میں لے لیا اور ٹینک کے گولے سے براہ راست نشانہ بنایا ۔ وہ خود تو شہید ہوگئے لیکن انہوں نے ایک انچ زمین پر دشمن کا قبضہ نہ ہونے دیا۔ ان کی اس لازوال بہادری اور بے مثال قربانی کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے اس بہادر آفیسر کو نشان حیدر سے نوازا۔ 

You might be interested