LABBAIK

 زیرِ نظر کتاب ’’لیبک‘‘ میں مصنف کہتے ہیں کہ میں نے ۱۹۶۸ء کے حج میں حاضری دی تھی۔ حج سے واپسی کے بعد میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ حجِ بیت اللہ پر کچھ لکھوں لیکن جرات نہ پڑی۔ خیال آیا کہ اس مقدس موضوع پر میں کیا لکھ سکتا ہوں۔ قلب میں گرمی نہیں، دل میں روشنی نہیں، دین سے واقفیت نہیں۔ اسلئے میں نے فیصلہ کرلیا کہ کچھ نہ لکھوں گا لیکن ہونی ہو کررہتی ہے۔میں اپنے دوست قاسم محمود سے وعدہ ایفا کرنے کیلئے اور کوئی موضوع ذہن میں نہ آیا اور میں نے سوچے سمجھے بغیر حجِ بیت اللہ لکھنا شروع کردیا۔

خیال تھا کہ سرسری طور پر دو تین قسطیں لکھ دوں گا، اِدھر اُدھر کی فروعیں باتیں کروں گا جنہیں اللہ اور دین سے کوئی تعلق نہ ہو پھر ختم کردوں گا۔ لیکن جب رپورتاژ خانہ خدا کے حضور پہنچا تو میرے اللہ نے مجھے پکڑلیا کہ اب ہمارے حضور پہنچ کر تو جاتا کہاں ہے۔

You might be interested