حضرت یونس ؑ نینوا (عراق)کی آبادی میں نبی بنا کر بھیجے گئے۔ انہوں نے جب لوگوں کو دین حق کی طرف بلایا تو وہ سرکش ہوگئے جس پر وہ مایوس ہوکر سمندر کی طرف چلے گئے اور ایک کشتی میں سوار ہوگئے کسی نامعلوم مقام کی طرف چل پڑے۔ اللہ تعالی ٰ کو ان کی آزمائش مقصودتھی چنانچہ ان کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا کہ جیسے ہی وہ کشتی میں بیٹھے تو کشتی کوسمندر ی طوفان نے آگھیرا۔ ان کی کشتی اضافی بوجھ سے بھاری ہو گئی اور ڈولنے لگی۔ اس پر ملاح نے مسافروں کو کہا کہ ان میں سے ایک مسافر سمندر میں کودنا ہوگا تا کہ وزن برابر ہو جائے۔
ظاہر ہے ہر ایک کو اپنی جان پیاری تھی اور کوئی بھی سمندر میں نہیں کودنا چاہتا تھا۔ اس پر سب نے متفقہ فیصلہ کیا کہ قرعہ میں جس کا نام نکل آئے وہ سمندر میں کود جائے۔ قرعہ اندازی ہوئی تو حضرت یونس کا نام نکلا لیکن وہ سب میں معزز اور معتبر تھے جس کی وجہ سے انہوں نے پھر قرعہ اندازی کی تا کہ کسی اور کا نام نکل آئے، پھر ان کا نام نکلا اس پر تیسری مرتبہ پھرقرعہ اندازی ہوئی اور پھر ان کا نام نکلا۔ جب تین مرتبہ ا ن کا نام نکل آیا تو وہ سمجھ گئے کہ یہ بلا سبب نہیں اوراس میں اللہ کی ضرورمرضی و منشا ہے۔