آپ حضرت آدم کے 500 سال بعد اس دنیا میں تشریف لائے آپ سے پہلے حضرت شیث علیہ السلام نبوت کے منسب پر سرفراز تھے نبوت ملنے سے پہلے آپ شیث(ع) کے دین کو مانتے تھے آپ(ع) پر30 صحیفے نازل ہوئے۔ آپ کے دور میں انسان جہالت اور بے ادبی میں اتنے گر گئے تھے کہ اللہ کو چھوڑ کر آگ کی عبادت کرنے لگے تھے۔ آپ نے دنیا میں آکر لوگوں کو ہدایت کا رستہ دکھایا اور ادب و علم بھی سکھایا لیکن آپ کی قوم نے آپ کی ایک نہ سنی اور صرف کچھ لوگ اپ پر ایمان لائے اس پر آپ نہایت تنگ اکر خود اور جو ایمان لائے انہیں لے کر وہاں سے ہجرت کر گئے پھر اپ کے ساتھیوں میں سے چند نے آپ سے سوال کیا
اے اللہ کے نبی ادریس اگر ہم نے بابل کو چھوڑ دیا تو ہمیں ایسی جگہ کہاں ملے گی؟ ادریس(ع) نے فرمایا:- ‘اگر ہم اللہ سے اُمید رکھیں تو وہ ہمیں سب کچھ عطا کرے گا۔ ‘آخرکار آپ مصر پہنچے (اس دور میں مصر ایک خوبصورت جگہ تھی ) آپ نے وہاں پہنچتے ہی اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سبحان اللہ کہا اور آپ وہیں رہنے لگے اور وہاں اپنا علم پھیلایا آپ وہ پہلے انسان تھے جس نے قلم کے ذریعے لکھا اور لوگوں کو بھی سکھایا۔ پھر آپ نے ان لوگوں کے ساتھ مل کر جو ایمان لے آئے تھے بابل میں برائی اور برے لوگوں کے ساتھ جنگ کی اور قتح یاب ہوئے اور دنیا سے ایک دفعہ برائی کا نام و نشان مٹا دیا۔