حضرت ابراہیم ادھم ؒ اللہ تعالی ٰ کے ولی کامل اور پیر طریقت تھے۔ آپ معرفت الہی میں اتنے آگے چلے گئے کہ بلخ کی حکمرانی کو ٹھوکر مار کر صحرامیں نکل پڑے اور لکڑیاں بیچ بیچ کر گزارا کرنے لگے۔ آپ کافی عرصے تک حضرت امام ابو حنیفہ ؒ کی صحبت میں رہے۔ حضرت جنید بغدادی ؒ فرماتے ہیں کہ آپ کو تمام علوم حاصل تھے جو اولیاء کرام کو ہوا کرتے ہیں اور در حقیقت آپ گنجینہ علوم کے مکلف تھے۔
ایک مرتبہ امام ابو حنیفہؒ کی مجلس میں حاضر ہوئے تو لوگوں نے حیرت انگیز نگاہوں سے دیکھا لیکن ابو حنیفہ ؒ نے سیدنا کہہ کر خطاب کیا اور اپنے نزدیک جگہ دی اور جب لوگوں نے سوال کیا کہ انہیں سرداری کیسے حاصل ہو گئی تو امام صاحب نے فرمایا کہ ان کا مکمل وقت ذکر و شغل میں صرف ہوتاہے اور ہم دنیاوی مشاغل میں بھی حصہ لیتے ہیں۔