GOOD LEADERS ASK GREAT QUESTIONS
لیڈر شپ پر یہ کتاب اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں لیڈر شپ کے رموز و اوقاف کو سوالات کی مدد سے ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے ۔اکثراوقات دیکھنے میں آتا ہے کہ بڑے اور چھوٹے لیڈر عموماَ سوال کرنے سے کتراتے ہیں خاص طور پر اپنے ماتحت عملے سے یا ان لوگوں سے جو ان کے کنٹرول میں کام کررہے ہوں ان سے سوال پوچھنا تواپنی توہین سمجھتے ہیں۔ اس کا یہ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان کی ذات میں علم وعمل کی کمی رہ جاتی ہے اور وہ سیکھنے سکھانے کے عمل سے عاری ہو نے کی وجہ سے ترقی نہیں کر پاتے ۔ اس تناظر میں مسٹر جان سی میکس ویل نے قیادت کے روایتی بت کو توڑتے ہوئے بڑے خوبصورت انداز میں لیڈرشپ اور سوالات کو ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم قرار دیا ہے۔
انہوں نے سوالات کی اہمیت کو اس لحاظ سے ہم پر واضع کیا ہے کہ کس طرح سیکھا جائے لوگوں سے رابطہ کیسے رکھا جائے،اپنے آپ کو دشوار گزار چلینجز میں کیسے ڈالا جائے، اپنی ٹیم کو کیسے بہتر بنایا جائے اور سب سے اہم بات کہ کس طرح بہتر سے بہترنظریات و افکار کی ترویج کی جائے۔
کتاب میں مصنف نے سوالات کی مدد سے سیکھنے سکھانے کے عمل کو لیڈر شپ قرار دیا ہے۔بطور لیڈر آپ نے خودسے کیا سوالات پوچھناہے اور اپنی ٹیم سے کیا پوچھنا ہے۔ میکس ویل نے پوری دنیا سے لیڈر شپ کے حوالے سے یہ استدعا کی کہ ان سے لیڈرشپ پر سوالات پوچھے جائیں ۔ چنانچہ لوگوں نے مصنف سے آن لائن ہزاروں سوالات پوچھے۔ ان ہزاروں پوچھے گئے سوالات میں سے میکس ویل نے صرف 70سوالات اس کتاب کے لئے منتخب کئے۔
ان 70سوالات میں سب سے پہلا سوال یہ تھا کہ میں لیڈرشپ کا کہاں سے آغاز کروں؟۔ مشکل اوقات میں قیادت کی کامیابی کا راز کس بات میں پوشیدہ ہے؟۔ اور دوسرا اہم ترین سوال یہ ہے کہ اگر آپ کو ایک ایسے لیڈر کے ساتھ کام کرنا پڑ جائے جس میں وژن کی کمی ہو تو اس صورت میں آپ کیا کریں گے۔اس سے قطع نظر کہ آپ اونچے درجے کے تجربہ کار لیڈر ہیں یا لیڈر شپ کے میدان میں نیا نیا قدم رکھا ہے ۔