مسلمانوں کی پہلی خلافت مدینہ منورہ میں آنحضرت ﷺ نے اپنے دست مبارک سے قائم کی۔اس کے بعد مسلم حکمرانی کا محور و مرکز دمشق اور بغداد کو منتقل ہو گیا۔ یعنی امویوں کادمشق اور عباسیوں کا مرکز بغداد تھا۔ اس دوران عجمی مسلمان علاقوں میں مقامی سلاطین اور بادشاہوں نے مطلق العنان حکومتوں کا قیام عمل میں لایا جن میں سے ایک حکومت سلطان سبکتگین غزنوی کی تھی ؛جس کامشہور سلطان محمود غزنوی قرار پایا۔ اس حکومت کو بغدادی خلیفہ القادر باللہ نے علم اور خلعت عطا ء کر کے تسلیم کیا جس کا مطلب یہ تھا کہ مسلم دنیا کے سیاسی مرکز نے سلطان محمود غزنوی کی حکومت کو تسلیم کر کے سند ِحکومت عطا ء کر دی ہے۔
اس حکومت کی برصغیر پاک وہند کے حوالے سے اہمیت یہ ہے کہ پہلی مرتبہ محمد بن قاسم کے بعد کسی مسلم حکمران نے ملتان تک کے علاقوں کو اپنے قلمرو میں شامل کیا اور سلطان محمود غزنوی کی اولاد نے 225 سال تک برصغیر پاک وہند کے جنوب مغربی علاقوں پرحکومت قائم کئے رکھی۔ اس حکومت کے زوال کے بعد غوری خاندان نے برصغیر پاک و ہند میں باقاعدہ مسلم حکومت کی داغ بیل ڈالی جس کا پایہ تخت دہلی منتخب کیا گیا ۔اس کے بعد دہلی 1857 ءکی جنگ آزادی تک مسلمان حکومتوں کا پایہ تخت رہا ۔ پھر انگریزوں کی حکومت کے بعد یہ ملک 1947 ء میں پاکستان ،انڈیا اور بعد میں بنگلہ دیش کے نام سے تین ممالک میں تقسیم ہو گیا۔