یورپ میں کئی ممالک میں مسلمان آباد ہیں لیکن صر ف ایک اسلامی ملک آباد ہے جس کا نام بوسینیا ہے ۔ یہ یورپ کے جنوب مشرق میں پھیلا ہو اسلامی ملک ہے جس کی سرحدیں بالقان ریاستوں (آرمینیا، جارجیا وغیرہ)سے ملتی ہیں ۔ اس کے دارلخلافے کا نام سراجیو ہے جو ملک کا سب سے بڑا شہر بھی ہے ۔ اس ملک کے تاریخی حوالہ جات پتھر، لوہے اور تانبے کے دور سے ملتے ہیں جو آج سے ہزاروں سال پہلے بَت میر، کاکانی اور ووسی دول تہذیبوں کا گہوراہ تھا ۔اس کی تاریخ جتنی طویل ہے اتنی ہی اس کی تہذیب و ثقافت بھی پیچیدہ اور ہمہ جہت ہے۔ تاہم اس بات پر تمام مورخین کا اتفاق ہے کہ جنوب کے سلواکیوں نے اس کو بارہویں صدی عیسوی میں آباد کیا تھا۔ 14 ویں صدی میں یہ ملک سلطنت عثمانیہ کا صوبہ بنایا گیا جس کی وجہ سے یہاں کی آبادی کی اکثریت مسلمان ہوئی(53فیصد)۔
یہاں 19 ویں صد ی تک سلطنت عثمانیہ کی عمل دار ی قائم رہی لیکن20 ویں صدی کے شروع میں ہی یہ آسٹریا -ہنگری کے کنٹرول میں چلا گیا جو جنگ عظیم اول تک اس کا حصہ رہا۔جنگ عظیم اول اور دوئم کے درمیانی عرصے میں یہ علاقہ یوگوسلاویہ کے قبضے میں رہا۔ جنگ عظیم دوئم کے بعد اس کو مکمل آزادی دے دی گئی اور اس کو وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ کا حصہ بنایاگیا۔ یوگوسلاویہ جب 1992ء میں ٹوٹ کر بکھر گیا تو دیگر ریاستوں کی طرح بوسنیا نے بھی اپنی آزادی کا اعلان کر دیا۔جس کے بعد بوسنیا میں خانہ جنگی شروع ہوگئی جو 14 دسمبر 1995 تک جاری رہی اور بالآخر ڈیوٹن معاہدے کے بعدیہاں امن قائم ہو گیا۔