BATTLE OF NAHAVAND

سر زمین عرب میں جب مسلمانوں نے اردگرد کے علاقے فتح کر لئے تو ریاستِ مدینہ خوشحالی اور فارغ البالی کا گڑھ بن گئی۔ اب مسلمانوں نے اپنی توجہ کا مرکز بیرونی طاقتوں کو بنا لیا ۔ریاست مدینہ کے پڑوس میں دو عظیم مملکتیں اپنی پوری آب و تاب سے چمک رہی تھیں، ان میں سے ایک فارس اور دوسری روم تھی۔ مسلمانوں نے بے مثال بہادری کا ثبوت دیتے ہوئے دونوں پر بیک وقت حملہ کردیا۔ اہل ایران (فارس) کے ساتھ پہلا فیصلہ کن معرکہ قادسیہ کے مقام پر ہوا جب کہ دوسر ا معرکہ نہاوند کے مقام پر ہوا جو کسری ٰ کے تابوت میں آخری کیل تھا۔ یوں کہا جا سکتا ہے قادسیہ کی شکست کے بعد نہاوند کی جنگ یزدگرد کو بچانے کی آخری کوشش تھی جو ناکام ہوئی اور مسلمانوں نے اس کے بعد بڑی آسانی سے پورے ایران پر قبضہ کر لیا۔ 

جنگ نہاوند کاسب سے بڑا سبب جنگی دھوکہ تھا۔ دوسرے اسباب حوصلہ، انفرادی بہادری اور مسلسل جارحانہ کارروائی تھے۔عرب مجاہدین میں شہادت کا جزبہ نمایاں تھا۔ وہ ایک خاص مقصد کے لئے لڑ رہے تھے۔ ہر جنگ میں عرب کمانڈر بھی شاہی فوج کے سرداروں سے تدابیرات، حوصلہ، بہادری اور کمان میں بہتر ثابت ہوئے۔ اور اپنی صلاحیت کو استعمال کر تے ہوئے دشمن کو شکست فاش دی۔جنگی دھوکہ کو جنگوں میں کامیابی سے استعمال کیا گیا ہے۔

You might be interested