سنہ پانچ ہجری میں کفار مکہ نے عرب کے دیگر قبائل کے ساتھ مل کر مدینہ پرچڑھائی کر دی کیونکہ جنگ احد میں کفار مکہ کو پوری طرح فتح حاصل نہیں ہوئی تھی اور اسلام اسی طرح تیزی سے پھیل رہا تھا۔چنانچہ کفار مکہ نے دس ہزار سپاہ کے ساتھ مدینہ پر حملہ کیا جبکہ مسلمانوں نے مدینہ کے اندر ہی خندق کھود کر دفاع کا منصوبہ بنایا اسی وجہ سے اس جنگ کو جنگ خندق یا جنگ احزاب کہا جاتا ہے۔ یہ محاصرہ تقریباً ایک ماہ تک جاری ر ہا اور ہر لحاظ سے یہ مسلمانوں کی ایک عظیم فتح تھی۔جنگِ خندق ایک خاص اہمیت کی اس لئے حامل تھی کہ اس جنگ میں مسلمانوں کی محصور تعداد محاصرہ کرنے والی کفار فوج سے تین گناہ سے بھی کم تھی۔
مثال نہیں ملتی کہ اس قدر کم تعداد اور نیم مسلح فوج نے اپنے سے تین گناہ زیادہ اسلحہ سے لیس دشمن پر فیصلہ کن فتح حاصل کی ہو۔ تاریخ کے مطالعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر محاصرے کی جنگ میں طرفین کا بہت جانی نقصان ہوامگر مدینہ منورہ کی جنگ محاصرہ میں صرف چند نفوس کا جانی نقصان ہو ا تھا۔ محصور ہونے والے سپہ سالاررسولؐ خدا کی جنگی بصیرت، بہترین تجربہ اور حالات کے مطابق بدلتی فوری کا رروائی کا نتیجہ تھا کہ کفّار کے اتنے بڑے لشکر پرمسلمانوں کو فیصلہ کن فتح حاصل ہوئی تھی۔ عسکری تاریخ میں یہ فتح ایک معجزہ سے کم نہیں۔