کہا جاتا ہے کہ دنیا میں جس دن انسان نے یہ کہہ دیا کہ اس کائنات کے جتنے بھی سربستہ راز تھے ان سے پردہ اٹھ گیا ہے اس دن انسانی ترقی کا عمل رک جائے گا۔ وقت سے بہت پہلے سوچنے والے ایک ایسے ہی شخص کا نام البرٹ آئن سٹائن ہے جس نے یہ دعویٰ کیا کہ سائنس کی دنیا میں ابھی تک بہت سے خفیہ رازوں سے پردہ اٹھنا ہے ۔وہ تاریخِ عالم کے ان چند گنے چنے سائنسدانوں میں شمار ہوتاہے جن کی زندگی میں ہی انہیں اپنے عہد کاعظیم ترین سائنسدان تسلم کرلیاگیا۔اس نے بیسویں صدی کے اولین پندرہ سالوں میں سائنسی نظریات کو ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ پیش کیا۔ اس سے نہ صرف مادے اور توانائی باہم قابلِ تبادلہ ہوئے بلکہ پہلی بار یہ ثابت ہوا کہ زمان و مکان اور قوتِ تجاذب پر بھی ایک نئے اندازِ فکر سے تحقیق کی ضرورت ہے۔ اضافیت اور تجاذب پر اس کے نظریات طبیعات میں اہم پیشرفت تھے اور یہ سائنسی اورفلسفیانہ اندازِ فکر میں انقلاب کا باعث بنے۔
آئن سٹائن 14 مارچ1879 میں اُلم جرمنی میں پیدا ہوا۔ اس کے والد کانام ہرمن آئن سٹائن تھا جو کہ پیشے کے لحاظ سے ایک انجنئیر اور سیلزمین تھا ۔ اس کی والدہ کا نام پالین کوچ تھا جو ایک گھریلو خاتون تھی ۔ اس کی پیدائش کے ایک سال بعد اس کا خاندان میونخ منتقل ہو گیا جہاں اس کے والدہرمن آئن سٹائن اور چچاجیکب آئن سٹائن نے ایک چھوٹا سا بجلی گھر بنایااور انجیئنرنگ کے سامان کی ایک فیکٹری لگائی تاہم بعد کے زمانے میں اس کے والد کو بجلی کے سامان کی سپلائی میں خسارہ ہوا اور انہوں نے فیکٹری فروخت کر دی۔