واقعہ کربلا میں نواسہ رسول امام عالی مقام حضرت امام حسین ؑ کو ان کے 72 اہل بیعت سمیت جس بے دردی سے شہید کیا گیا ؛اس بربریت کی مثال تاریخ عالم میں نہیں ملتی۔ اس واقعہ نے عالم اسلام کو جڑوں سے ہلا کر رکھ دیا ۔ اس کے بعد بنو امیہ نے 100سال تک عالم اسلام پر حکومت کی لیکن ان کے دور میں خاندان علیؓ کو حکومت میں لانے کے تحریکیں چلتی رہیں ۔
اس تما م دور میں شیعان حضرت علی ؓ نے اموی خلفاء کا ناک میں دم کئے رکھا۔ جیسے جیسے عوام کو علم ہوتا گیا تواموی سلطنت بھی کمزور ہوتی چلی گئی اور یہ تحریکیں زیر ِزمین پھلتی پھولتی گئیں تا آنکہ ان کی باگ دوڑ خاندان حضرت علی ؓ سے نکل کر ڈرامائی انداز میں خاندان بنو عباسؓ کے ہاتھوں میں چلی گئی ۔ یوں ایک طویل جد جہد کے بعد بنو عباس کے پہلے خلیفہ ابوالعباس السفاح نے چودھویں اور آخری اُموی خلیفہ مروان ثانی بن محمد بن مروان الحکم کو دریائے ژاب(عراق میں واقع ہے ) کے کنارے شکست دی ۔ اس نےخلافت بنی عباسیہ کی داغ بیل ڈالی جو 1258ء تک قائم رہی اور بالاخر چنگیز کے خان کے پوتے ہلاکو خان نے عباسی خلیفہ مستعصم بااللہ اور اس کے بیٹوں کے قتل کے بعد ملت اسلامیہ سے خلافت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر دیا۔