کتاب ’’گفتگو۔۲‘‘ مصنف کی ایسی باتوں پر لکھی گئی ایک کاوش ہے جس کو پڑھ کر ہر انسان علم و شعور کی بلندیوں کو چھو سکتا ہے۔ یہ کتاب سوالات و جوابات کا ایک ایسا سلسلہ ہے جو لوگوں کے دلوں سے براہ راست مخاطب ہوتا ہے۔اس کتاب میں مصنف نے ہر سوال کا جواب اس طریقے سے دیا کہ سننے والے ایمان ، عمل اور حکمت کی طرف مائل ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ زندگی میں انسان سوچتا رہتا ہے ، چلتا رہتا ہے ، حاصل کرتا رہتا ہے اور اگر سمجھ آ بھی جائے تب بھی چلتا رہتا ہے ۔ با شعور لوگ وہ ہیں جن کو زندگی میں اگر حقیقت نہ بھی سمجھ آئے تب بھی وہ باشعور ہی کہلاتے ہیں ۔
اپنے ہونے کا شعور ہی انہیں با شعور بناتا ہے تو باشعور آدمی وہ ہے جواگر کسی سوال سے دوچار ہو تب بھی باشعور ہی کہلائے گا یعنی وہ سوالات جن میں وہ الجھا ہوا ہے ، اسے ان سوالات کا شعور ہو جائے اور ان وقتوں کا شعور ہو جائے تب بھی با شعور ہی کہلائے گا ۔